29 ستمبر 2025 - 09:37
مآخذ: ابنا
شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی پر چھوٹا امام باڑہ لکھنؤ میں مجلس

لکھنؤ کے تاریخی چھوٹے امام باڑہ میں شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی کے موقع پر مختلف تنظیموں کی جانب سے ایک یادگاری مجلس منعقد کی گئی۔ اس موقع پر شہر اور بیرونِ شہر سے آئے دانشوروں سمیت مختلف مذاہب کے افراد نے شرکت کر کے شہید کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔

 بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،لکھنؤ کے تاریخی چھوٹے امام باڑہ میں شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی کے موقع پر مختلف تنظیموں کی جانب سے ایک یادگاری مجلس منعقد کی گئی۔ اس موقع پر شہر اور بیرونِ شہر سے آئے دانشوروں سمیت مختلف مذاہب کے افراد نے شرکت کر کے شہید کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا سعید  الحسن نقوی صاحب نے کہا کہ شہید حسن نصراللہ نے لگاتار 30 برس تک مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کے خلاف اپنی زندگی گزاری۔ مولانا مصطفیٰ مدنی صاحب نے شہادت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ظالم ہمیشہ شہادت کے سامنے مجبور ہو جاتا ہے اور شہید حسن نصراللہ نے بے مثال شہادت پیش کی۔

بنگلورو سے تشریف لائے معروف صحافی امرش مشرا نے کہا کہ شہید حسن نصراللہ پوری دنیا کے لیے ایک مثال ہیں۔ جس طرح انہوں نے ظالم طاقتوں کا مقابلہ کیا، یہی وجہ ہے کہ آج دنیا فلسطین کے ساتھ کھڑی دکھائی دیتی ہے۔ یہ سب ان کے خون کا اثر ہے اور اسرائیل کے مظالم جو آج دنیا کے سامنے بے نقاب ہو رہے ہیں، وہ بھی شہید کے خون کا نتیجہ ہے۔

مجلس کی نظامت مولانا حیدر عباس رضوی صاحب نے کی۔ انہوں نے عرض کیا کہ "شہید نے اپنی زندگی امام حسینؑ کے راستے پر چلتے ہوئے گزاری اور یہی ان کی شہادت کا اصل پیغام ہے۔"

آخر میں مجلس سے مولانا مشاہد عالم صاحب نے خطاب فرمایا اور کہا: "دنیا مجھے لوہے کا آدمی کہتی ہے لیکن میرے نزدیک آیت اللہ علی خامنہ ای ہی حقیقی لوہے کے انسان ہیں۔" بعد ازاں حضرت عباس علیہ السلام کے مصائب بیان کیے گئے۔

اس مجلس میں مولانا محمد علی زیدی، مولانا تنویر عباس، مولانا تسنیم مہدی، مولانا عادل فراز، مولانا رضا امام، مولانا سلیم، مولانا محمد عباس، مولانا منظر صادق، مولانا محمد حسن، مولانا سقلین باقری، مولانا عباس اصغر سبریز، مولانا احمد حسن، مولانا عدیل حسن اور مولانا عقیل صاحب سمیت متعدد علماے کرام نے شرکت کی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha